وہ اشعار جن کا دوسرا مصرعہ ضرب المثل بنے۔۔۔! Urdu Poetry-ARK .20
وہ اشعار جن کا دوسرا مصرعہ ضرب المثل بنے۔۔۔ ......ہم طالب شہرت ہیں ہمیں ننگ سے کیا کام ......بدنام جو ہوں گے تو کیا نام نہ ہوگا (مصطفیٰ خان شیفتہ) ......گلہ کیسا حسینوں سے بھلا نازک ادائی کا ......خدا جب حسن دیتا ہے نزاکت آ ہی جاتی ہے (سرور عالم راز سرور) .....داورِ محشر میرا نامہ اعمال نہ دیکھ .....اس میں کچھ پردہ نشینوں کے بھی نام آتے ہیں (ایم ڈی تاثیر) .....میں کس کے ہاتھ پہ اپنا لہو تلاش کروں .....تمام شہر نے پہنے ہوئے ہیں دستانے (مصطفیٰ زیدی) ......ہم کو معلوم ہے جنت کی حقیقت لیکن ......دل کے بہلانے کو غالب یہ خیال اچھا ہے (مرزا غالب) ......قیس جنگل میں اکیلا ہے مجھے جانے دو ......خوب گزرے گی جو مل بیٹھیں گے دیوانے دو (میانداد خان سیاح) ......غم و غصہ، رنج و اندوہ و حرماں ......ہمارے بھی ہیں مہرباں کیسے کیسے (حیدر علی آتش) .......مریضِ عشق پہ رحمت خدا کی ......مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی (نا معلوم) ......آخر گِل اپنی صرفِ میکدہ ہوئی .......پہنچی وہیں پہ خاک جہاں کا خمیر تھا (مرزا جواں بخت جہاں دار) ......بہت جی خوش ہوا حالی سے مل کر ......ابھی کچھ لوگ باقی ہیں جہاں میں (مولانا ال