Posts

Showing posts from March 27, 2022

تجھے کھو کر بھی تجھے پاؤں جہاں تک دیکھوں....! Urdu Poetry-ARK .30

Image
.... شاعر ....تجھے کھو کر بھی تجھے پاؤں جہاں تک دیکھوں ....حسنِ یزداں سے تجھے حسنِ بتاں تک دیکھوں   ...تو نے یوں دیکھا ہے جیسے کبھی دیکھا ہی نہ تھا ...میں تو دل میں تیرے قدموں کے نشاں تک دیکھوں ...صرف اس شوق میں پوچھی ہیں ہزاروں باتیں ...میں تیرا حسن تیرے حسنِ بیاں تک دیکھوں ...میرے ویرانہء جاں میں تیری یادوں کے طفیل ...پھول کھلتے ہوئے نظر آتے ہیں جہاں تک دیکھوں ....وقت نے ذہن میں دھندلادیئے تیرے خدوخال ...یوں تو میں توٹتے تاروں کا دھواں تک دیکھوں ...دل گیا تھا تو یہ آنکھیں بھی کوئی لے جاتا ...میں فقط ایک ہی تصویر کہاں تک دیکھوں ...ایک حقیقت سہی فردوس میں حوروں کا وجود ...حسنِ انساں سے نمٹ لوں تو وہاں تک دیکھوں

اپنے ماضی کے تصور سے ہراساں ہوں میں....! Urdu Poetry-ARK .29

Image
...اپنے ماضی کے تصور سے ہراساں ہوں میں ...اپنے گُزرے ہوئے ایام سے نفرت ہے مجھے     .....اپنی بےکار تمنائوں پہ شرمندہ ہوں ......اپنی بے سود اُمیدوں پہ ندامت ہے مُجھے .....میرے ماضی کو اندھیرے میں دبا رہنے دو .....میرا ماضی مییری ذلت کے سوا کُچھ بھی نہیں   .....میری اُمیدوں کا حاصل ، میری کاوش کا صلہ .....ایک بے نام اذیت کے سوا کچھ بھی نہیں .....کتنی بے کار اُمیدوں کا سہارا لے کر .....میں نے ایوان سجائے تھے کِسی کی خاطر   .....کتنی بے ربط تمنائوں کے مبہم خاکے .....اپنے خوابوں میں بسائے تھے کِسی کی خاطر .....مجھ سے اب میری محبت کے فسانے نہ کہو ....مجھ کو کہنے دو کہ میں نے اُنھیں چاہا ہی نہیں   ....اور وہ مست نگاہیں جو مُجھے بھول گئیں .....میں نے اُن مست نگاہوں کو سراہا ہی نہیں ....مجھ کو کہنے دو کہ میں آج بھی جی سکتا ہوں .....عشق ناکام سہی ، زندگی ناکام نہیں   ....اُن کو اپنانے کی خواہش ، اُنھیں پانے کی طلب ....شوق بے کار سہی ، سعئِ غم انجام نہیں .....وہی گیسو ، وہی نظریں ، وہی عارض ، وہی جسم .....میں جو چاہوں تو مجھے اور بھی مِل سکتے ہیں   ....وہ کنول جو کبھی اُن کے لیے کھلنا تھے .....اُ

وہ نگاہ مل کے نگاہ سے بہ ادائے خاص جھجھک گئی...! Urdu Poetry-ARK .28

Image
...وہ نگاہ مل کے نگاہ سے بہ ادائے خاص جھجھک گئی... ...تو برنگ خوں مری آرزو مری چشم تر سے ٹپک گئی... .....کبھی اشک بن کے ڈھلک گئی کبھی رشک بن کے جھلک گئی .....وہ شراب جام حیات سے جو شباب بن کے چھلک گئی .....مری آہ صاعقہ‌‌‌ بار جب مرے طور دل پہ چمک گئی .....جو زمیں سے تا بہ فلک گئی تو فلک سے تا بہ سمک گئی .....میں زہے نصیب گھرا ہوا ہوں تجلیوں کے ہجوم میں ....یہ شعاع کس کے جمال کی مری ظلمتوں میں چمک گئی .....اسی بے پناہ نگاہ کا مجھے بار بار ہدف بنا .....کہ دل آج جھوم کے دل بنا رگ جاں بھی میری پھڑک گئی ....پس دفن بھی نہ سکوں ملا تہ خاک حسرت عشق کو ....کبھی سبزہ بن کے لہک اٹھی کبھی پھول بن کے مہک گئی ....تری چشم مست نے ساقیا بھرے میکدے کو بھلا دیا ....کبھی یاد بن کے برس گئی کبھی شیشہ بن کے کھنک گئی ....کوئی کاش آ کے وقارؔ کے بھی شکستہ ساز کو چھیڑ دے ....وہ جنوں نواز ہوا چلی وہ قبائے غنچہ مسک گئی