Posts

Showing posts from November 14, 2021

غم دوراں نے بھی سیکھ لئے غم جاناں کے چلن... ! Urdu Poetry-ARK.47

Image
    ...غم دوراں نے بھی سیکھ لئے غم جاناں کے چلن... ...وہی سوچی ہوئی چالیں ، وہی بے ساختہ پن ...     ......ابھی کچھ لوگ باقی ہیں .......جو اچھا سوچ سکتے ہیں ......ترنم گھول سکتے ہیں .......محبت بول سکتے ہیں ......تبسم اوڑھ سکتے ہیں .......دلوں کو جوڑ سکتے ہیں .......تمہارے ساتھ چلنے کو .......زمانہ چھوڑ سکتے ہیں ........ابھی کچھ لوگ باقی ہیں .......جو اچھا سوچ سکتے ہیں ........تصنع سے مبرا ہیں ......متانت سے مرصع ہیں .......وضع داری کا پیکر ہیں .......رواداری کا مظہر ہیں .......نئے رستے بناتے ہیں ......نئے رشتے سجاتے ہیں ......شہر سے جب نکلتے ہیں .......تو صحراؤں میں رکتے ہیں ......ابھی کچھ لوگ باقی ہیں ......جو اچھا سوچ سکتے ہیں .......زمیں زادے ہیں دیوانے .....یہ علم و فن کے پروانے ......کسی کو مان دیتے ہیں ......کسی کی مان لیتے ہیں .......کسی کو کم نہیں کہتے .......سفر میں دم نہیں لیتے ......زمیں آباد کرتے ہیں ......فلک کو کھوج سکتے ہیں .......ابھی کچھ لوگ باقی ہیں ........جو اچھا سوچ سکتے ہیں ........کوئی جو ڈھونڈنا چاہے ........انہیں گر کھوجنا چاہے .......تو خود میں جھانک کر دیکھے

خدائے برتر تری زمیں پر..... ! Urdu Poetry-ARK.46

Image
.......خدائے برتر تری زمیں پر   ......خدائے برتر! تری زمیں پر ..... زمیں کی خاطر یہ جنگ کیوں ہے؟   .....ہر ایک فتح و ظفر کے دامن  ......پہ خونِ انسان کا رنگ کیوں ہے؟ .....زمیں بھی تیری ہے ہم بھی تیرے ....... یہ ملکیت کا سوال کیا ہے؟   ........یہ قتل و خواں کا رواج کیوں ہے ......... یہ رسمِ جنگ و جدا ل کیا ہے؟   .........جنہیں طلب ہے جہان بھر کی ...... انہیں کا دل اتنا تنگ کیوں ہے؟   ......خدائے برتر! تری زمیں پر .......زمیں کی خاطر یہ جنگ کیوں ہے؟ ......غریب ماؤں، شریف بہنوں کو  ........امن و عزت کی زندگی دے   ........جنہیں عطا کی ہے تو نے طاقت ......... انہیں ہدایت کی روشنی دے   ........سروں میں کبر و غرور کیوں ہے ....... دلوں کے شیشے پہ زنگ کیوں ہے؟   .........خدائے برتر! تری زمیں پر ....... زمیں کی خاطر یہ جنگ کیوں ہے؟

جہاں تک کام چلتا ہو غذا سے.....! Urdu Poetry-ARK.44

Image
....جہاں تک کام چلتا ہو غذا سے.... .....وہاں تک چاہیے بچنا دوا سے.... .   ......اگر خوں کم بنے، بلغم زیادہ .......تو کھا گاجر، چنے ، شلغم زیادہ .......جگر کے بل پہ ہے انسان جیتا .......اگر ضعف جگر ہے کھا پپیتا ......جگر میں ہو اگر گرمی کا احساس ......مربّہ آملہ کھا یا انناس .......اگر ہوتی ہے معدہ میں گرانی .......تو پی لی سونف یا ادرک کا پانی ......تھکن سے ہوں اگر عضلات ڈھیلے ......تو فوراََ دودھ گرما گرم پی لے .....جو دکھتا ہو گلا نزلے کے مارے .......تو کر نمکین پانی کے غرارے .......اگر ہو درد سے دانتوں کے بے کل .....تو انگلی سے مسوڑوں پر نمک مَل .....جو طاقت میں کمی ہوتی ہو محسوس ......تو مصری کی ڈلی ملتان کی چوس ......شفا چاہیے اگر کھانسی سے جلدی ......تو پی لے دودھ میں تھوڑی سی ہلدی .....اگر کانوں میں تکلیف ہووے ......تو سرسوں کا تیل پھائے سے نچوڑے .....اگر آنکھوں میں پڑ جاتے ہوں جالے ......تو دکھنی مرچ گھی کے ساتھ کھا لے .......تپ دق سے اگر چاہیے رہائی ......بدل پانی کے گّنا چوس بھائی .......دمہ میں یہ غذا بے شک ہے اچھی .......کھٹائی چھوڑ کھا دریا کی مچھلی ......اگر تجھ کو لگے جا

اصول محبت میں تم خود بے وفا ہو محسن.... ! Urdu Poetry-ARK.43

Image
......اصول محبت میں تم خود بے وفا ہو محسن..... ......وہ جو بچھڑا تو تم مر کیوں نہیں گئے.....     ....کوئی یاد ہی رخت سفر ٹھہرے کوئی راہ گزر انجانی ہو .....جب تک مری عمر جوان رہے اور یہ تصویر پرانی ہو ......کوئی ناؤ کہیں منجدھار میں ڈوبے چاند سے الجھے اور ادھر ........موجوں  کی   وہی  حلقہ  بندی  دریا  کی   وہی  طغیانی  ہو .....اسی رات اور دن کے میلے میں ترا ہاتھ چھٹے مرے ہاتھوں سے .......ترے  ساتھ  تری  تنہائی  ہو مرے ساتھ مری ویرانی ہو .....یوں خانۂ دل میں اک  خوشبو آباد ہے  اور لو دیتی  ہے .....جو باد شمال کے پہرے میں کوئی تنہا رات کی رانی ہو .......کیا ڈھونڈتے ہیں کیا کھو بیٹھے کس عجلت میں ہیں لوگ یہاں ........سر راہ کچھ ایسے ملتے ہیں  جیسے  کوئی  رسم  نبھانی  ہو .........ہم کب  تک  اپنے ہاتھوں سے خود اپنے لیے دیوار چنیں ........کبھی تجھ سے حکم عدولی ہو کبھی مجھ سے نافرمانی ہو .......کچھ یادیں اور کتابیں ہوں مرا عشق ہو اور یارانے ہوں ......اسی آب و ہوا میں رہنا ہو  اور  ساری  عمر  بتانی  ہو

آج مشکل تھا _سمبھلنا...... ! Urdu Poetry-ARK .42

Image
.......آج مشکل تھا _سمبھلنا..... .......تُو مصیبت میں عجب یاد آیا....... ....اب جو دیکھیں تو کوئی ایسی بڑی بات نہ تھی .....یہ شب و روز، ماہ و سال کا پُر پیچ سفر .....قدرے آسان بھی ہو سکتا تھا ....یہ جو ہر موڑ پہ کچھ الجھے ہوئے رستے ہیں .....ان میں ترتیب کا امکان بھی ہو سکتا تھا .....بخت سے امن کی راہیں بھی نکل سکتی تھیں ......وقت سے صلح کا امکان بھی ہو سکتا تھا ....اب جو دیکھیں تو بہت صاف نظر آتے ہیں .......سارے منظر بھی، پسِ منظر بھی ......لیکن اس دیر خیالی کا صلہ کیا ہو گا .....وہ جو ہونا تھا ہوا...ہو بھی چکا .....وقت کی لوح پہ لکھے ہوئے تحریر کے حرف ......خطِ تنسیخ سے واقف ہی نہیں .....بخت، مکتب کے رجسٹر کی طرح ہوتا ہے ....اپنے نمبرپہ جو’ لبیک‘ نہیں کہہ پائے .....اُن کا کچھ عُذر نہیں، کوئی بھی فریاد نہیں ......لائنیں کٹتی رہیں، لفظ بدلنے کے سبب .....کوئی تحریر مسلسل نہیں ہونے پائی .....حاصل عمر، یہی چند ادھورے خاکے ....کوئی تصویر مکمل نہیں ہونے پائی